Orhan

Add To collaction

موحببت رایگاں نہی جاتی

" میں نے ایسا کچھ نہیں کہا پھپھو! بس میں یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ خط میں نے نہیں لکھے ۔" شہیر کے انداز میں ملامت یا شرمندگی بالکل نہیں تھی۔

" تو یہ تو سیدھا میری بیٹی پر الزام ہوا نا! اتنا اچھا رشتہ ایا تھا ۔۔۔۔ اور تمہاری وجہ سے اس نے انکار کر دیا۔ اب تم بھی مکر رہے ہو۔ " ناعمہ پھپھو بلیک میلنگ پر اتر ائیں ۔۔۔۔

" چپ کرو تم۔۔۔۔!" دادا جان ناعمہ پھپھو پر برہم ہوۓ۔ میں ان والدین کو والدین ہی نہیں مانتا جو اولاد سے بے خبر ہوتے ہیں۔۔۔۔"

" میں کیسے مان لوں کہ یہ خط تمہارے نہیں ہیں شہیر ۔" دادا جان نے شہیر کو مخاطب کیا۔

" یہ میری نوٹ بک ہے۔۔۔۔ اپ رائٹنگ چیک کر کے دیکھ لیں۔۔۔۔ اگر میچ ہو رہی ہو۔"

" ہوں۔۔۔" دادا جان دونوں تحریروں کو دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔ جن میں واضح فرق تھا اور شہیر بچ نکلا۔۔۔ اس نے ایک لمبی سانس لی۔

" میں جاؤں دادا جان !" وہ اٹھنے لگا۔

" نہیں ' بیٹھو یہاں!" دادا جان گرج دار اواز میں بولے اور شہیر دبک کر بیٹھ گیا۔

" اصولا۔۔۔۔ تمہیں مشعل سے شادی کر لیںی چاہیے ۔۔۔ لیکن یہ اندگی بھر کا معاملہ ہے اس لیے میں زیادتی کا قائل بالکل نہیں ہوں ۔" ناعمہ پھپھو کی سانس بحال ہوتے ہوتے پھر رکنے لگی۔۔۔۔

" جس رشتے سے انکار کیا گیا ۔۔۔ ان سے میں خود مل کر ان کو راضی کر لوں گا مگر تمہیں مزید ڈھیل دینے کے حق میں بالکل بھی نہیں ہوں۔"

" کیا مطلب دادا جان ؟" شہیر کے ہاتھ پیر پھولنے لگے۔

" تمہیں اپنی شادی کا فیصلہ کرنا ہو گا' ابھی اسی وقت تمہاری پسند پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔۔۔ چاہے خاندان میں ہو یا خاندان سے باہر ' اتنی رعایت دے سکتا ہوں۔"

" لیکن دادا جان! میری پڑھائی۔۔۔"

" کچھ نہیں ہو گا پڑھائی کو ۔۔۔ یہ میرا حتمی فیصلہ ہے۔۔۔ ایسے حالات دوبارہ نہیں دیکھنا چاہتا میں۔" شہیر سر جھکاۓ خاموش بیٹھا تھا۔

سب کی نطریں اس کے چہرے پر مرکوز تھیں کہ وہ کس کا نام لے گا۔۔۔۔ کافی دیر سوچنے کے بعد اس کے لب ہلے۔۔۔

" عارفہ سے۔" سب کے منہ حیرت سے کھلے رہ گۓ۔

کچن میں کھڑی عارفہ کے ہاتھ سے پلیٹیں گر کر ٹوٹ گئیں جنہیں وہ کیبنٹ میں رکھ رہی تھی۔۔۔۔ اور برابر والے کمرے میں بیٹھی ساری لڑکیاں خود پر لعنت بھیج رہی تھیں۔۔۔ کہ اس قاتل جان کی محبت پانے کے لیے انہوں نے کیا کیا نہیں کیا۔ سواۓ دادا کے ' جن کے ہونٹوں پر مبہم سی مسکراہٹ تھی۔۔۔

" یہ تمہارا اخری فیصلہ ہے۔" دادا جان نے دوبارہ تصدیق چاہی۔

" جی۔۔۔۔۔" وہ یہ کہہ کر باہر نکل گیا۔

وہ ٹیرس پر بیٹھی ہوئی تھی جب وہ اسے ڈھونڈتے وہاں آ گیا۔

" اپ۔۔۔" وہ تھوڑی نروس ہوئی ۔

" کیوں؟ میں یہاں پہلی بار ایا ہوں جو اتنا حیران ہو رہی ہو۔" وہ ساتھ والی کرسی پر بیٹھ گیا۔

   1
1 Comments

Anjana

20-Dec-2021 04:37 PM

Good

Reply